سابق فلسطینی چیف جسٹس کی ایرانی پالیسیوں پر کڑی تنقید
تہران،2جولائی؍(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)فلسطین کے ایک سابق چیف جسٹس اور سرکردہ رہ نما الشیخ ڈاکٹر تیسیر التمیمی نے الزام عاید کیا ہے کہ ایران عالمی یوم القدس منانے کی آڑ میں بیت المقدس کے معاملے پر سودے بازی کی سازش کررہا ہے۔ سابق فلسطینی چیف جسٹس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بیت المقدس کے دفاع اور اس کی آزادی کے حوالے سے ایران نے جتنے بھی بلند بانگ نعرے اختیار کیے ہیں وہ جھوٹ پر مبنی ہیں اور ایران مسئلہ فلسطین کی آڑ میں اپنے مخصوص مفادات کے حصول کے لے سودے بازی کررہا ہے۔ایرانی ٹی وی "سیمائے آزادی" کو دیے گئے ایک انٹرویو میں الشیخ تیسیر تمیمی نے کہا کہ سنہ 1979ء میں ایران میں برپا ہونے والے خمینی انقلاب کیبعد رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو اسرائیل کیخلاف اور القدس کی آزادی کا ایک جھوٹا نعرہ اختیار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ علی خمینی نے اپنے نعرے کو یوم القدس کا نام دیا۔ اس نعرے کے باوجود ایران کے نائب وزیر دفاع نے 133 ملین ڈالر مالیت کی اسرائیل سے اسلحہ کی خریداری کی ڈیل کی منظوری دی۔ میں پوچھتا ہوں کہ یہ اسلحہ کس کیخلاف استعمال ہوا۔ کیا عراقی عوام کے خلاف، عرب اقوام اور مسلمانوں کے خلاف یہ اسلحہ استعمال نہیں کیا گیا۔فلسطین کے سابق قاضی القضاۃ نے کہا کہ خود آیت اللہ خمینی نے دنیا کو دھوکہ دینے اور مسلمان ممالک کو گمراہ کرنے کے لیییوم القدس نعرے کا اعلان کیا۔ اس اعلان نے مسلم دیا کو متحدہ نہیں بلکہ مزید تقسیم کیا ہے۔ یہ نعرہ مسلمان امہ کے خلاف دھوکہ دہی پرمبنی ایک مذموم کوشش تھی جس کا مقصد مسلم دنیا میں ایک دوسروں کی گردنیں اڑانے کے کلچر کو فروغ دینا تھا۔سابق فلسطینی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کی امداد اور اخلاقی حمایت کے باب میں بھی تہران کی پالیسیاں کھل کرسامنے آگئی ہیں۔ ایران نے فلسطینی دھڑوں کو باہم متحد کرنے کے بجائے انہیں آپس میں الجھانے کی سازشوں میں مدد کی۔ حالانکہ تہران کو معلوم ہے کہ فلسطینیوں کی باہمی رسا کشی اور بے اتفاقی کا فایدہ صرف قابض صہیونی ریاست کو پہنچ سکتا ہے۔